یوٹیوب نے نگلے نوجواں کیسے کیسے


youtube,یوٹیوب  نے نگلے نوجواں کیسے کیسے


تحریر : فہیم جیلانی مصباحی 
معصوم پور، مرادآباد، اتر پردیش
faheemjilani38038@gmail.com
20/ اپریل بروز پیر، 2020 


آپ نے ایک نام "یوٹیوب"  (YouTube) ضرور سنا ہوگا ۔یہ ایک ویڈیوز پلیٹ فارم ہے۔ اس سے بھی پیسہ کمایا جاتا ہے پر اس نے اپنے کچھ ضابطے بنا رکھے ہیں ان میں سے
(۱) ایک چینل (Channel) بنانا ہے پھر اس کو monetize کرنے کے لیے

(۲) کم سے کم ایک ہزار (۱۰۰۰) سبسکرائب (Subscribe) اور  (۳)چار ہزار گھنٹے وڈیوز واچ ٹائم (Video Watch Time) بھی ضروری ہے۔

ان تمام شرائط کو پورا کرنے لے لیے ہمارے اپنی قوم کے بہت سے نوجوان بھائی کیا نہ کر گزر جاتے ہیں : کچھ تو ہم جنسی پر ویڈیوز بنانا شروع کر دیتے ہیں تو کچھ، پکوان ، کچھ اپنی بولی میں گالیاں ہی استعمال کرنے لگتے ہیں ۔ 


بہت سے فلمی انداز میں وڈیوز  بنانا شروع کر دیتے ہیں ۔ اور کچھ ہنسی مذاق سے بھری ۔ ان تمام ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے کے بعد لوگ کامیابی کی منزلوں تک تو پہنچ جاتے ہیں پر اس کامیابی کی چمک میں  اپنے مذہب کو بھول ہی بیٹھتے ہیں ۔ اور غیروں کی  طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا دیتے ہیں ۔ اور ان کی ریت و رواج کو اپنا نے بھی لگتے ہیں ۔ اور وہ اس طرح سے اپنے دین سے غافل ہو کر رہ جاتے ہیں۔

  یہ صرف کس لیے ؟  تو یہ بس پیسوں ہی کی خاطر ہے ۔ کیا آپ یہ بات پسند کرتے ہیں کہ آپ کی آنے والی نسلیں اس کمائی سے کھائیں جو حرام کی ہو؟ 

 آپ پسند کرتے ہیں کہ آپ کی یہ فحش ویڈیوز آپ کی جان کے لیے وبال بنے؟   جب کہ یہ وہی قوم ہے کہ لوگوں نے اس کے آگے اپنی سلطنت ، حسین جمیل عورتیں بھی پیش کی پر اس نے ان تمام کو اپنی جوتیوں کی نوک سے کچل کر رکھ دیا ۔ 

 آپ اگر دیکھیں تو مسلمان نوجوان اس میں بہت ہی آگے ہے ۔  میں یہ نہیں کہتا کہ اس وقت یوٹیوب کو بے سہارا چھوڑا جائے ۔ اس لیے کہ یہ پلیٹ فارم ہمارے لیے اس وقت بہت مدد گار ثابت ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے  ۔

 اس لیے کہ بہت سے حملے ہم پر اسی سے ہو رہے ہیں تو جواب بھی اسی سے دینا ضروری ہے۔  پر اے نوجوان بھائیوں! آپ سے گزارش ہے کہ پیسہ کے خاطر وہ کام نہ کرو جس سے دین ہاتھ سے نکل جائے ۔ بلکہ YouTube پر بھی اپنے مذہب کی خوبیاں ،پیغمبر علیہ السلام کی سیرت اور ضروریات دین سے متعلق باتوں کو رکھا جائے تو یہ ضرور ہم سب کے حق میں نفع بخش ثابت ہوگا ۔

 ہمارے بہت سے وہ بھائی بھی ہیں جو اس پر مسلسل اسلام سے متعلق کام کر رہے ہیں اور ان کے اچھے خاصے سبسکرائبر بھی ہیں اور لوگوں کی نظروں میں بھی محبوب ہیں۔
 اپنی منصب پر رہ کر بھی دین کی  سچائی لوگوں تک پہچا رہے ہیں اور دو وقت کا کھانا شان کے ساتھ کھا رہے ہیں ۔۔۔ اور رہی کھانے کمانے کی بات تو شریعت مطہرہ نے انسان کے لیے کھانے کمانے کے ضابطے مقرر کر رکھے ہیں ۔ اپنے اہل و عیال کی دیکھ بھال کرنا بھی ایک اہم فرض ہے ۔ اور اللہ پاک بھی ایسے بندوں کو پسند فرماتا ہے جو اپنی محنت کے دم پر اپنے بال بچوں کے پرورش کریں ۔ 

خود آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :
( مَا أَکَلَ أَحَدٌ مِنْکُمْ طَعَامًا أَحَبَّ إِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ عَمَلِ یَدَیْہِ۔ )
'' تم میں سے کسی نے بھی ایسا کھانا نہیں کھایا جو رب تعالیٰ کو اس کی ہاتھوں کی کمائی سے زیادہ محبوب ہو۔  


اسلام نے کام پر رغبت دلائی اور لوگوں سے مانگنا منع کیا ہے۔

وَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم :
(( لَأَنْ یَّأْخُذَ أَحَدَکُمْ حَبْلَہُ فَیَأْتِيْ بِحُزْمَۃِ الْحَطَبِ عَلَی ظَھْرِہِ فَیَبِیْعَھَا فَیَکُفَّ اللّٰہُ بِھَا وَجْھَہُ، خَیْرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطُوْہُ أَوْ مَنَعُوْہُ۔))2

'' اگر کوئی اپنی رسی اٹھائے اور لکڑی کا گٹھا اپنی پیٹھ پر لاد کر لائے، اس کو بیچے اور اللہ اس کے ذریعے اس کی آبرو بچائے رکھے تو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ لوگوں سے سوال کرے کہ وہ دیں یا نہ دیں۔

Post a Comment

0 Comments