وقت کی نزاکت عقلمندی کی دلیل (حالات حاضرہ اور ہماری ذمہ داری)


waqt ki nazakat

تحریر : فہیم جیلانی مصباحی
معصوم پور، مرادآباد، اتر پردیش
۲۹،اپریل ،بروز بدھ ۲۰۲۰
 
(کورونا) وائرس سے صرف حکومتیں اور ادارے ہی پریشان نہیں بلکہ ایک بہت بڑا طبقہ جو اس ساری صورت حال سے متاثر ہوا ہے، کرونا وائرس (coronavirus)  جب سے دنیا میں آیا، بہت سے ملک لاک ڈاؤن (Lock down) کی صورت اختیار کر چکے  ہیں ۔اسی کہ چلتے ہمارے ملک بھارت میں بھی سب سے پہلے جنتا کرفیو لگایا گیا  جو ۲۲، مارچ کو ملک بھر میں نافذ ہوا، پھر اس کے بعد بھارت کو بھی لاک ڈاؤن کردیا گیا ، اگر ۲۲،مارچ سے اب تک دیکھا جائے تو آج ۳۹ دن ہو چکے ہیں ،


اور ہمارا ملک پوری طرح سے بند ہے، نہ صرف ہمارا ملک بلکہ دنیا بھر کا جائزہ لیا جائے تو یہی حال ہے: اس کے سبب بڑی سے بڑی عبادت گاہیں، خانقاہیں ، کارخانے،  دفتر، مدرسے، یونیورسٹیاں ، اور کالجوں میں تالے لگ چکے ہیں، ہمہ وقت کام میں مصروف رہنے والے بھی آج ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے ہیں ۔ جو جہاں ہے وہ وہی ہے، اب لوگوں کے لیے ان کا گھر ہی ان کی عبادت گاہ بنا ہے، ان کا گھر ہی ان کے لیے دفتر ہے ، غرض یہ کہ اب وہ تمام کام گھر بیٹھ کر ہی انجام دے رہے ہیں،


 آپ دیکھیں تو سال میں ایک مرتبہ آنے والی "شب براءت" کو لوگوں نے اس  طرح منایا کہ وہ اپنے آباء و اجداد کی قبروں تک نہ جا سکے، مسجدوں میں پہلے کی طرح عبادت نہ کر سکے  ، اب  رمضان کا مقدس مہینہ بھی آ چکا ہے، لیکن اس بار کچھ الگ ہی ماحول ہے ، بہت سی مسجدیں ایسی بھی ہیں کہ ان میں تراویح تک نہیں ہو رہی ہیں،
کچھ جگہ تراویح "الم تر کیف فعل " سے چل رہی ہیں ، اس بار تراویح میں قرآن پاک بہت ہی نہ کہ برابر ہے، تمام حفاظ گھروں میں ہی ہیں ۔ یہ سب کچھ کیوں ؟؟

 یہ  ملک  کے باشندوں کی سلامتی کے لیے ہے - ڈاکٹروں اور ماہرین کی سنیں تو اس لاک ڈاؤن سے کافی حد تک لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے ۔ اور سب لوگوں نے اس کا پالن بھی کیا ہے۔ تو اب کچھ حد تک امید ہے کہ شرائط کی پابندیوں کے ساتھ تھوڑی چھوٹ مل جائے۔ اور لوگوں کو گھر سے باہر نکلے کی اجازت حکومت  دے ۔ 

پر آپ سے گزارش ہے کہ جب تک پوری طرح سے سب کچھ ٹھیک نہ ہوجائے آپ گھر سے ہر گز نہ نکلیں، عید کی شاپنگ کے لیے  نکلنا بھی مناسب نہیں ہے ۔ آپ اپنے پیسوں سے اپنے کھانے پینے کے سامان کے علاوہ کچھ نہ خریدیں ۔ اس وقت ہمارا اپنے گھروں میں رہنا یہ ہمارے حق میں بہتر ہوگا۔

 اس لیے کہ جب آپ مارکیٹوں میں جائیں گے تو بھیڑ بھاڑ ہوگی اور اس بھیڑ میں اپنے اور پرائے بھی ہونگے، جو آپ سے سامان کے عوض کافی مقدار میں مال حاصل کر لیں گے ۔ پر جب خدا نخواستہ ماحول خراب ہوگا تو اس کا ذمہ دار آپ ہی کو ٹھہرایا جائے گا۔  پھر میڈیا بڑی بڑی ہیڈنگ کے ساتھ آپ کو پوری دنیا میں رسوا کرتی ہوئی نظر آیے گی۔ اور اخبار آپ کی تصویروں سے بھرے ہوئے ہونگے۔ اس طرح سے آپکی تمام وفاداریاں خاک میں مل کر رہ جائیں گی اور بدنامی کے سوا آپ کے ہاتھ کچھ نہ لگے گا۔

 اس لیے خدارا  وہ کام نہ کریں جو معاشرے میں ہماری بدنامی کا سبب بنے۔ جب ہم نے اتنے دن گھر پر رہ کر ہی گزار دیے تو اب کچھ دن اور ہم اپنے گھر پر نہیں رہ سکتے؟ 

اس وقت ہمارا معاشی حال بھی درست نہیں ہے ، کاروبار بند ہیں، تو عید کے موقع پر اس بار شاپنگ نہ کریں! اپنے جو کچھ بھی مال ہے اس کو سنبھال کر ہی رکھیں! حالات درست رہے اور زندگی نے ساتھ دیا تو ان شاء اللہ اگلے سال پھر ہم سب مل کر عبادت کریں گے ، اور عید کو اس طرح سے منائیں گے جیسے کہ اس کا حق ہے! ابھی آپ گھروں میں رہ کر ملک وملت کی سلامتی کی دعا کریں جلد ہی ہمارا ملک "بھارت" ہمارے لیے خوشی کا گہوارہ بن جائے گا

Post a Comment

0 Comments