گوگل پر غیروں کا تسلط، اور ہم؟


google par gairon ke tasallut aur hum?,گوگل (Google) پر غیروں کا تسلط، اور ہم؟

تحریر: فہیم جیلانی مصباحی
مقیم حال :رضوی عزیزی گھر ،
 معصوم پور، مرادآباد ، اتر پردیش
17، اپریل ,بروز جمعہ، 2020


دنیا میں رہنے والے انسان خواہ وہ عربی ہوں یا عجمی زبانوں کے مختلف ہونے کے باوجود ایک لفظ سے سبھی واقف ہیں "گوگل" (Google) اس کی شہرت آج ہر طرف پھیلی ہوئی ہے ، اور اس کو  دنیا کے سب سے بڑے اور کامیاب سرچ انجن کے طور پر جانا جاتاہے ۔ یہ ایک ترقی یافتہ کمپنی ہے۔اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے دو طالب علموں کی ایجاد گوگل آج انٹرنیٹ کی دنیا کی سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی ویب سائٹ ہے


دراصل لفظ Google ایک ریاضیاتی اصطلاح Googol سے بنایا گیا ہے۔ اور ساتھ ہی یہ بات بھی یاد رہے کہ

 لفظ" گوگل" ایک چھوٹے بچے کی ایجاد ہے ۔ یہ بچہ مشہور ریاضی داں "ایڈورڈکاسز" کا بھتیجا ہے ، ایک روز ایڈورڈکاسز شش و پنج میں تھے کہ اگر 1 کے بعد 100صفر (زیرو) ہوں تو اس عدد کا نام کیا ہوگا ؟ اس دوران ان کے کان میں چھوٹے بچے کی آواز پڑی جو ”گوگول“ سے ملی جلی تھی اور تبھی ایڈورڈکاسز  نے اس نمبر کا نام گوگل (googol) رکھا دیا-

انٹرنیٹ کمپنی گوگل نے اس میں کچھ تبدیلی کرکے اسے Google بنا لیا اور یہ نام اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ یہ کمپنی کروڑوں اربوں کی تعداد میں معلومات انتہائی مربوط طریقے سے صارفین کو فراہم کرتی ہے۔ 

یہ بات بھی زبان زد ہے کہ بڑے سے بڑے سوال کا جواب گوگل پر موجود ہے، اور دیکھا بھی یہی جاتا ہے کہ لوگ آسانی کے پیش نظر بڑے بڑے مسئلہ کا حل بہت ہی کم وقت میں گوگل پر تلاش کر لیتے ہیں۔ لیکن اتنا بڑا پلیٹ فارم ہونے کے باوجود بھی مجھے  گوگل پر تشفی حاصل نہیں ہوتی ۔ آخر وجہ کیا ہے؟؟ 

تو اصل بات یہی ہے غیروں نے اس پر بھی اپنی پکڑ بنا رکھی ہے یعنی اپنے مذہب اور اپنے تعلق سے ہر ایک بات کو اس میں شامل کر رکھا ہے، جب کہ ہماری اہل سنت و جماعت کی کوئی ایسی "ویب سائٹ" نہیں ہے جس پرمسئلہ کا حل نکالا جائے ۔ 

(اگرچہ وہابی دیوبندی رافضی خارجی وغیرہ کی ویب سائٹ ہیں پر ہمارے نزدیک ان کے مسائل قابل قبول نہیں ساتھ ہی جب کوئی مسائل فوری طور پر گوگل پر تلاش کرتے ہیں تو دار العلوم دیوبند کی "ویب سائٹ"  ہی مسئلہ مسائل کی دنیا میں  نظر آتی ہے یا پھر بیرون ملک کی جن کے بارے میں ہم کو صحیح طور پر جانکاری بھی نہیں)   

 اہل مدارس سے گزارش

میری اہل مدارس بالخصوص ، جامعہ اشرفیہ مبارک پور، مرکز اہل سنت بریلی شریف ، اور دیگر مدارس اہل سنت کے ذمہ داران سے گزارش ہے کہ آپ بھی اپنے دارالافتاء کے تمام تر فتاوی اپنی ایک ویب سائٹ پر اپلوڈ کریں تاکہ یہ امت مسلمہ کے حق میں نفع بخش ثابت ہو ۔۔ 

بالخصوص علوم عصریہ کےطلبہ کے لیے جو اپنی زندگی کے ہر مسائل کو گوگل ہی پر تلاش کرتے ہیں بعض اوقات وہ اس پر عمل بھی کرتے ہیں اور اس کو تحقیق کے بغیر ہی اپنی زندگی میں رچا بسا بھی لیتے ہیں جس کا رزلٹ غلط ثابت ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments